رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہو چکا ہے۔ اگلے ایک ماہ تک مسلمان روزے
رکھیں گے۔ اس دوران پانچ وقت کی نماز کے لئے بھی لوگ مسجد میں جاتے ہیں۔
وہیں اس پاک موقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک نئی مثال پیش کی گئی ہے۔
لدھیانہ کے غالب ران سنگھ وال گاوں میں دونوں فرقوں کے درمیان ایک نئی
مثال قائم کی گئی ہے جو اخوت و بھائی چارہ کو فروغ دیتی ہے۔ ٹائمس گروپ کی
خبر کے مطابق اس گاؤں کے سکھ اور ہندو لوگوں نے مل کر ایک مسجد بنائی ہے۔
گاؤں والوں نے اس مسجد کا افتتاح گزشتہ جمعرات (25 مئی) کو کیا۔ خبر کے
مطابق گاؤں کے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کیلئے دوسرے گاوں میں جانا پڑتا
تھا۔
گاؤں کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مسجد ہمارے لئے عید کا تحفہ ہے۔ مسجد کا
نام حضرت ابو بکر مسجد رکھا گیا ہے۔ وہیں خبروں کے مطابق اس مسجد کو بنانے
کا فیصلہ 1998 میں کیا گیا تھا۔ اس کے
بعد مسجد بنانے کے لئے زمین الاٹ کی
گئی تھی۔ جبکہ مسجد کی تعمیر کا کام گزشتہ 2 مئی سے شروع ہو پایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس گاؤں کی آبادی کافی کم ہے۔ گاؤں کی آبادی تقریبا
1300 افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں سے 700 سکھ، 200 ہندو اور 150 مسلمان لوگ
رہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے
کے لئے لوگوں نے بھائی چارے کی زبردست مثالیں قائم کی ہیں۔ گزشتہ سال
راجستھان کے سیکڑ ضلع کے لوگوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک نئی مثال
پیش کی تھی۔ ضلع کے ایک گاؤں میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے غیر مستعمل ایک
قبرستان کی زمین، ہندو کمیونٹی کے لوگوں کو مندر کی تعمیر کے لئے عطیہ کر
دی گئی تھی۔ وہیں حال ہی میں اتر پردیش کے میرٹھ سے قومی اتحاد کی ایک
انوکھی مثال سامنے آئی تھی۔ یہاں اپنے ہندو دوست کی چتا کو ایک مسلمان
دوست نے اگنی دی ۔